Pages

Wednesday 6 December 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر گیارہ " . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!!   
       !!!  قسط نمبر گیارہ  !!!
         ــــــــــــــــــــــــــــ
  محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!
     ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

          "‌‍ بچوں کی ایمانی تربیت  "‌‍
                ( چوتھا حصہ )
          ــــــــــــــــــــــــــــــــ

        جب تربیت  کرنے والے حضرات کے ذمہ عمومًا اور والدین کے ذمہ خصوصا یہ بڑی اور نازک ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت اس طرح سے کریں کہ ان کا ایمانی و عقائدی پہلو مضبوط سے مضبوط ترین ہوجائے، تو اس اہم تربیتی پہلو کو مضبوط بنانے کے لئے شروع میں چھوٹی چھوٹی اور محسوس باتوں اور چیزوں کے ذریعے سے بچوں کی ذہن سازی کی جائے، اس کے بعد ادنی سے اعلی، چھوٹی باتوں سے بڑی اور محسوس سے غیر محسوس  و  عقلی چیزوں کی طرف آہستہ آہستہ،  بتدریج قدم بقدم بڑھاجائے تاکہ بچے ایمان باللہ کی حقیقت تک بآسانی پہنچ سکیں۔
   "‌‍ اب تک جن تین مراحل کا ذکر کیا گیا ہے،  اگر آپ مربیان اور والدین نے عملی قدم بڑھایا ہے ( امید بھی ہے کہ یقینا اس پر خصوصی توجہ دی گئی ہوگی ) تو آئیں مزید ایک قدم بڑھا کر ایک اور مرحلہ طے کرتے ہیں "‌‍
چوتھا مرحلہ۔۔۔۔۔۔۔۔
       اب ہم اپنے بچوں میں محسوس ہونے والی اور دکھائی دینے والی چیزوں کے ذریعے سے اس ذات کا یقین پیدا کرنے کی کوشش کریں جو نظر نہیں آتی،  اور یہ طریقۂ تعلیم بھی قرآن سے لیا گیا ہے۔
        اس کے لئے ایسی چند آیاتِ قرآنیہ کو بطور نمونہ پیش کیا جائے گا جس میں اللہ تعالی نے بذات خود محسوس ہونے والی چیزوں کے ذریعے سے اپنی ذات کا تعارف کروایا ہے اور اپنے بندوں کو یقین کامل پر ابھارا ہے۔
ھُوَ الَّذِی أَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء لَّکُم مِّنْہُ شَرَابٌ وَمِنْہُ شَجَرٌ فِیہِ تُسِیمُون َ0 یُنبِتُ لَکُم بِہِ الزَّرْعَ وَالزَّیْتُونَ وَالنَّخِیلَ وَالأَعْنَابَ وَمِن کُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِی ذَلِکَ لآیَۃً لِّقَوْمٍ یَتَفَکَّرُونَ  }
سورة النحل / آیت / ۱۰ / ۱۱ )
ترجمہ.........
" اللہ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا  جس سے تمہیں پینے کی چیزیں حاصل ہوتی ہیں، اور اسی سے وہ درخت اُگتے ہیں جن میں تم مویشیوں کو چَراتے ہوں ۝  اسی سے اللہ تمہارے لئے کھیتیاں،  زیتون، کھجور کے درخت،  انگور اور ہر قسم کے پھل اُگاتا ہے" ۝
( آسان ترجمۂ قرآن )

اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰت وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّیْلِ والنَّہَارِ والْفُلْکِ الَّتیْ یَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا انْزَلَ اللہُ مِنَ السَّمآئِ مِنْ مَّآء فَاحْیَا بِہٖ الْاَرْضَ بَعْدَ موْتِہَا وَبَثَّ فِیْہَا مِنْ کُلِّ دَآبَّۃِ وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ والسَّحَابِ المُسَخّرِ بَیْنَ السَّمآئِ والْاَرْضِ لَاٰیاتٍ لِقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ )  (  البقرہ / آیت / ۱۶۴ )
ترجمہ.........
" بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں، رات دن کے لگاتار آنے جانے میں،  ان کشتیوں میں جو لوگوں کے فائدے کا سامان لیکر سمندر میں تیرتی ہیں، اس پانی میں جو اللہ نے آسمان سے اُتارا اور اسکے ذریعے زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشی، اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے ، اور ہواؤں کی گردش میں، اور ان بادلوں میں جو آسمان و زمین کے درمیان تابع دار بن کر کام میں لگے ہوئے ہیں، ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہی نشانیاں ہیں جو اپنی عقل سے کام لیتے ہیں "
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب  )
      بطور نمونہ اور مثال ان آیات کو ذکر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بے شمار آیتیں ہیں جو اس پر دلالت کرتی ہیں ۔ 
        جن چیزوں کا ہم اور ہمارے بچے روز مرہ مشاہدہ کرتے اور برتتے ہیں ان میں سے جو ہمارے قریب ہوں، اور ہمارا اور بچوں کا واسطہ ان سے زیادہ پڑتا ہو، ایسی چند چیزوں کو جو محسوس بھی ہوتی ہوں اور نظر بھی آتی ہوں،  ان چیزوں کو بچوں کے سامنے پیش کرکے اللہ تعالی کی ذات کا تعارف کروایا جائے اور بچوں کو بتایا جائے کہ یہ آسمان و زمین، چاند، سورج،  ستارے،  بادل،  ہوا،  پانی، مٹی،  کھانا،  پھل فروٹ، دن رات کا آنا جانا، موسموں کا بدلنا، گرمی، سردی،  بارش، چرند،  پرند، جانور،  چوپائے،  مویشی، بچوں کے اپنے کھلونے،  پنسل و قلم،  کتاب و نوٹ بکس،  اس طرح کی چیزوں کے ذریعے سے اللہ کی قدرت کو سمجھایا جائے اور ان کو یہ بات بتائی جائے کہ یہ ساری چیزیں اللہ نے پیدا فرمائی ہے،  اور اللہ ہی سب کو عطا کرتے ہے،  جب اللہ چاہے واپس بھی لے سکتے ہے۔
      یہ ایک صبر آزما و دیر طلب کام ہے لیکن اگر ماں باپ اور گھر کے باقی افراد کے ساتھ اساتذہ و ٹیچرز اور مربیان، ابتدائی چند سالوں میں اس پر اپنی توجہ  مرکوز رکھیں اور دن بھر کے کاموں کی طرح اس کے لئے بھی وقت نکالیں تو امید ہے کہ ہمارے زیرِ شفقت و تربیت  پلنے والی نسل، ایمانی جذبات و دینی غیرت کا بے مثال نمونہ ہوگی۔
خاص طور پر مائیں، کیونکہ بچہ اپنا زیادہ تر وقت ماں کے ساتھ ہی گزارتا ہے، اور ماں کی ہر بات مانتا اور تقلید کرتا ہے۔

۲۶ \ ۱۱ \ ۲۰۱۷
باقی آئندہ
ان شاء اللہ العزیز....... ✒✒✒✒



مکمل تحریر >>