Pages

Wednesday 4 October 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر تین" . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!!
           !!! قسط نمبر تین !!!
            ــــــــــــــــــــــ
    محرر!!! ابن الادریس میترانوی !!!
        ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
" قرآن میں بچوں سے محبت کے اشارات"
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
            
            قرآن نے انسان و انسانیت کے مفاد و نفع کی ہر اس بات کا ذکر صراحتاً یا اشارتاً کیا ہے، جو ضروری ہے، قرآن نے بچوں کی تعلیم و تربیت کے عنوان سے بھی ان تمام باتوں اور احکامات کو اصولی اور کُلّی پیرائے میں پیش کردیا ہے، جو بچوں کے مستقبل کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں، ان اصولی اشارات میں سے ایک حکم بچوں سے محبت کرنا ہے،  جو انسانی فطرت کا اٹوٹ حصہ ہے، بچوں کی تربیت میں ماں، باپ، اور  سرپرستوں کا اپنے ماتحت بچوں سے شفقت و محبت کا بڑا دخل ہے، اس لئے قرآن میں اس پہلو پر نہایت لطیف انداز میں اشارے کئے گئے ہیں، اسی طرح قرآن نے یہ بات بھی بیان کی ہے کہ بچے زندگی کی نعمت، زینت اور رونق ہیں، چنانچہ ارشاد ہوا: 
{ الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ أَمَلاً }
( سورة الکہف/۴۶ )
ترجمہ.....
(  مال اور اولاد دنیوی زندگی کی زینت ہیں،  اور جو نیکیاں پائدار رہنے والی ہیں، وہ تمہارے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں، اور امید وابستہ کرنے کے لئے بھی بہتر ہیں )
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی )
    
   قدیم زمانہ سے ہی لوگ مال و اولاد کے بارے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کیا کرتے تھے،
اللہ عز و جل کا فرمان ہے:
{ َقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا }
( سورة السباء /۳۵)
ترجمہ.........
(  اور کہا کہ "  ہم مال و اولاد میں تم سے زیادہ ہیں، )
  ( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی )
            قرآنی اشارات میں سے ایک اشارہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی اولاد کا ذکر انسانی فطرت کی پسندیدہ و مرغوب ترین چیزوں میں سے  کرتے ہیں، جن کی محبت لوگوں کو خوشنما معلوم ہوتی ہے-  فرمایا:
{زُُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاء وَالْبَنِين}َ
( سورة اٰل عمران /۱۴)
ترجمہ........
(  لوگوں کے لئے ان چیزوں کی محبت خوشنما بنادی گئی، جو ان کی نفسانی خواہشات کے مطابق ہوتی ہیں،  یعنی عورتیں اور بچے ) 
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی )
                   اسی طرح بہت سے قرآنی ارشادات ہمیں بچوں سے انسیت و محبت کی رغبت دلاتے ہیں، اللہ تعالی کی دیگر بہت سی نعمتوں کی طرح اطفال و اولاد بھی ایک بڑی نعمت ہے،
فرمانِ الہی ہے......
{ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّات ٍوَ يَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا }
(سورة النوح/۱۲)
ترجمہ...........
(  اور تمہارے مال اور اولاد، میں ترقی دےگا، اور تمہارے لئے باغات پیدا کرے گا ،  اور تمہارے لئے نہریں مہیا کرے گا )
  ( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی )
اور ایک مقام پر ارشاد وارد ہوا
{و َأَمْدَدْنَاكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَجَعَلْنَاكُمْ أَكْثَرَ نَفِيرًا }
( سورة الاسراء / ۶)
ترجمہ......
( اور تمہارے مال و دولت میں اضافہ کیا، اور تمہاری نفری بڑھا دی )
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی )
یہ تمام ارشاداتِ ربانیہ اور آیاتِ قرآنیہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ لوگوں کا بچوں سے محبت و الفت کرنا نہ صرف بجا ہے بلکہ یہ ایک فطری بات ہے،
        اس کے علاوہ ہم اس مسئلہ کو دوسرے پہلو سے بھی دیکھتے ہیں،
اگر بچوں کی صحیح تربیت کا انتظام اور معقول تعلیم کا نظم نہ کیا گیا تو یہ بچے اپنے والدین اور خاندان کے لئے باعثِ عذاب اور وبالِ جان بھی بن جاتے ہیں،
اس پہلو کو قرآن کریم یوں اُجاگر کرتا ہے:
{وَاعْلَمُوا أَنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَأَنَّا للَّهَ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ}
(سورة انفال/۲۸)
ترجمہ........
( اور یہ بات سمجھ لو کہ تمارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں،  اور یہ کہ ایک عظیم انعام اللہ ہی کے پاس ہیں )
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی )
اور ایک جگہ اس طرح ارشاد فرمایا:
{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِن ْأَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ }
(سورة التغابن / ۱۴)
ترجمہ............
( اے ایمان والو  !  تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں ، اس  لئے ان سے ہوشیار  رہو )
          تعلیم و تربیت کا فقدان یا حد سے زیادہ لاڈ، پیار جو اولاد کو بگاڑ دے اس پر قرآن نے روک لگادی ہے،  مستقبل کی فلاح و بہبود اور معاشرتی اصلاح کے لئے قرآن نے اعتدال قائم کیا ہے اور اس طرح بچوں کی تربیت کی طرف متوجہ کیا ہے کہ ماں باپ ، مربیین، مصلحین، سرپرست، اساتذہ، اور ٹیچرز حضرات قرآن سے مکمل رہبری حاصل کرسکتے ہیں اسی لئے قرآن نے جہاں دوسرے پہلو کو مد نظر رکھا ہے، وہاں اس بات کا بھی اہتمام کیا ہے کہ نیک اولاد کے حصول کے لئے بار بار اور ہمیشہ اللہ تعالی کے حضور عاجزی کے ساتھ دعا بھی کرتے رہیں کہ اللہ صالح اولاد عطا کرے، حضرت زکریا علیہ السلام جسے جلیل القدر پیغمبر کی دعا کو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن کریم میں اس طرح ذکر فرمایا  : کہ

{ هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء}

(سورة اٰل عمران / ۳۸َ)
ترجمہ........
( پروردگار ! اپنے پاس سے مجھے نیک اولاد عطا فرما' بے شک تو دعاؤں کو سننے والا ہے۔ )
01/ 10 / 2017
juneddhukka3366@gmail.com
جاری
ان شاء اللہ العزیز✒✒✒✒✒

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔