Pages

Sunday 12 November 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر نو" . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!!  تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام  !!!!
            !!!  قسط نمبر نو   !!!
                ـــــــــــــــــ
   محرر !!!   ابن الادریس میترانوی  !!!
        ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         " بچوں کی ایمانی تربیت "
                ( دوسرا حصہ )
             ــــــــــــــــــــــــ

          گزشتہ قسط میں  بچوں کی قولی اور زبانی تربیت کے متعلق ایک حدیث ذکر کی تھی،  جس میں بچے کو اولاً کلمہ سکھانے کے متعلق عرض کیا گیا تھا۔
 
            آج کی اس قسط میں عملاً  بچوں کی ایمانی تقاضوں پر کس طرح تربیت کرنی ہے اور ان کو پریکٹیکلی ایمان کس طرح سِکھایا جائے اس کے متعلق کچھ واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔
         
           سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ بچہ جب کچھ بڑا ہونے لگے اور اس میں شعور و عقل کے آثار نمایاں ہونے لگے تو سب سے پہلے اسے حلال و حرام کے احکامات کی تعلیم دی جائے، اور اس کو ان باتوں سے آگاہ کرایا جائے کہ اللہ تعالی کن کن باتوں سے خوش ہوتے ہیں اور کس طرح کے کاموں کے کرنے سے ناراض ہوتے ہیں ، ہر اچھے کام کی عادت ڈالی جائے،  چنانچہ خود اللہ تعالی ماں باپ کے ساتھ ساتھ گھر اور خاندان کے ذمہ داران کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں........

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ }
( تحریم / 6 )
ترجمہ.......
" اے ایمان والو !  اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔  اس پر سخت کڑے مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے کسی حکم میں اس کی نافرمانی نہیں کرتے،  اور وہ ہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ 
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی صاحب )
اس آیت کی تفسیر میں اکابرین امت سے جو اقوال مروی ہیں ان میں سے دو قول  نقل کرتا چلوں ، 
اس آیت کے ذیل میں علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت فرماتے ہیں 
" قال سفيان الثوري عن منصور عن رجل عن علي رضي الله عنه في قوله تعالى "قوا أنفسكم وأهليكم نارا "
" يقول أدبوهم وعلموهم "
" قال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس "قوا أنفسكم وأهليكم نارا"   " يقول اعملوا بطاعة الله و اتقوا معاصي الله و أمروا أهليكم بالذكر ينجيكم الله من النار "
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ   " اھل و عیال کو اسلامی آداب و علوم سے آراستہ کیا جائے "‌‍
اور حضرت علی ابن ابی طلحہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے نقل فرماتے ہیں کہ مراد اس سے یہ ہے کہ "‌‍  اپنے گھر والوں کو اللہ تعالی کی طاعت کا عادی بنایا جائے، اور جن کاموں سے روکا گیا ہے ان سے رکنے کی تعلیم دیجائے، اور ذکرِ الہی کا پابند بنائیں تاکہ آگ سے حفاظت کا سامان ہو"
   
          ماں، باپ اور مربیان  کی سب سے پہلی کوشش یہی ہو کہ بچوں کے عقائد اور ایمانی پہلو بہت زیادہ مضبوط ہو تاکہ ایمان و عقائد کی مضبوط بنیادوں پر تعمیر ہونے والی اسلامی عمارت زندگی کے کسی بھی موڈ پر متزلزل اور ڈانواں ڈول نہ ہونے پائے، یہ بچے مستقبل میں مشرکانہ عقائد و باطل نظریات کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں ۔
بطور مثال  چند امور ذکر کرتا ہوں...........  
      اگر بچوں کو عملی اور پریکٹیکلی طور پر ان باتوں کا عادی بنایا جائے تو امید ہے کہ ان کا ایمانی پہلو مضبوط سے مضبوط ترین ہوتا جائےگا اور اللہ تعالی کی ذات عالی سے ان کا تعلق زندگی کی ابتدا ہی سے یقین کی بنیادوں پر استوار ہوگا۔  
سب سے پہلا مرحلہ...........
‌٭ اللہ تعالی نے ہم کو جو اعضاء عطا فرمائے ہیں ایک ایک کرکے ان اعضاء کا ذکر بچوں کے سامنے کیا جائے اور ان اعضاء کو اللہ تعالی کی طرف منسوب کیا جائے،
میرے پیارے بچو !  آپ کو یہ آنکھیں کس نے دی  ؟
 میرے پیارے بچو !  آپ کو کان کس نے دیئے  ؟ 
میرے پیارے بچو !  آپ کو ناک کس نے عطا کی ؟
میرے پیارے بچو !  آپ کو ہاتھ کس نے دیئے  ؟
میرے پیارے بچو !  آپ کو سر کس نے دیا  ؟
میرے پیارے بچو !  آپ کو ہاتھ کی انگلیاں کس نے عطا کی ؟
اس طرح جسمانی اعضاء کا ذکر کرکے اپنے بچوں کے دلوں میں یہ بات اتاری جائے کہ یہ تمام نعمتیں اللہ تعالی نے دی ہیں اور جو ذات دے سکتی ہے وہ ذات ان اعضاء کو ناکارہ بھی بنا سکتی ہیں ۔ 
دوسرا مرحلہ...........
٭ جب بچے ان اعضاء کو استعمال کرنے لگیں تو ان کو یہ تعلیم دیجائے کہ وہ ان اعضاء کو استعمال کرنے سے پہلے اور ہر کام کرنے سے پہلے اللہ کا نام لیں اور بسم اللہ کہ کر کام کی ابتدا کریں۔
٭ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ فروٹ، میوہ، میٹھائی، کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ شربت، چائے،  دودھ پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ دوائی استعمال کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ پانی پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ بستر بچھانے اور اٹھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ مدرسہ و اسکول کی کتاب کھولنے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ ہوم ورک کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ لائٹ کھولتے اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ دروازہ کھولتے اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ گھر سے نکلتے اور گھر میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ موٹر سائیکل اور کار میں سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ دوسری کسی اور سواری پر سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،

            یہ بالکل ابتدائی مرحلہ ہے کہ بچوں کو ان باتوں اور کاموں کے ذریعہ سے اللہ تعالی سے جوڑا جائے جو کام بچہ بالکل ابتدا میں سکھتا ہے، جس پر بچوں کی مکمل توجہ مرکوز ہوتی ہے، جب بچے اپنے ہی کاموں کو اللہ تعالی کے " نام اور دھیان " سے کرنے لگے تو اللہ تعالی کی ذات اقدس سے امید ہے کہ بچوں کا تعلق شروع سے ہی اللہ کی ذات سے قائم ہونا شروع ہوجائے گا ۔
۱۲ \ ۱۱ \ ۲۰۱۷
juneddhukka3366@gmail.com
جاری
ان شاء اللہ العزیز ✒✒✒✒✒

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔