Pages

Wednesday 22 November 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر دس " . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!!  تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام  !!!
       !!!  قسط نمبر دس  !!!!
            ــــــــــــــــــ
  محرر !!!  ابن الادریس میترانوی !!!
      ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
      "  بچوں کی ایمانی تربیت  "
             ( تیسرا حصہ )
       ــــــــــــــــــــــــــــــ
           بچوں کی ایمانی تربیت کے متعلق ابتدائی دو مرحلوں کا ذکر کیا جا چکا ہے اور  " قسط نمبر سات " میں اجمالی طور پر یہ بات بھی ذکر کی گئی تھی کہ  " اصولِ ایمان سے ہماری مراد وہ ایمانی حقائق اور غیبی امور ہیں جو صحیح اور پختہ نصوص سے ثابت و مسلم ہیں، جیسے کہ اللہ تعالی پر ایمان لانا ، فرشتوں پر ایمان لانا، تمام آسمانی کتب پر ایمان لانا،  تمام رسولوں پر ایمان لانا، خیر وشر کی تقدیر پر، فرشتوں کے سوال و جواب، عذابِ قبر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر،  حساب، کتاب،  جنت و جہنم اور دیگر تمام غیبی امور پر ایمان لانا "  یہ جو ایمان کے بنیادی اور غیبی امور ہیں،  بچہ جوں جوں بڑا ہو اور اس کی عقل و شعور میں اضافہ ہوتا رہے اس کو یہ باتیں بتدریج سکھائی اور سمجھائی جائیں۔
تیسرا مرحلہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
        بچوں کو ان کی ذہنی صلاحیت کا لحاظ کرتے ہوئے ان کو اللہ تعالیٰ کا تعارف کروایا جائے، تعارف کرانے میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ مطلوب افکار و نظریات بچوں کی شعوری سطح سے وابستہ ہوجائے، تاکہ زندگی کے اگلے مراحل میں یہ بچے اپنی عقل و آگاہی اور شعور کے ساتھ زندگی بسر کریں ۔
اللہ تعالیٰ کا تعارف۔۔۔۔۔۔۔۔
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ پیدا نہیں ہوئے ہے، (حسی مثالوں کے ذریعے وضاحت کی جائے)
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ سے بھی کوئی پیدا  نہیں ہوا ہے،
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ ہی سب سے بڑے ہے،
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ ہی اکیلے ہر چیز کو بنانے اور پیدا کرنے والے ہے،
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ مخلوقات کی طرح جسم سے پاک ہے،
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ کھانا نہیں کھاتے،
پیارے بچو !  اللہ  تعالیٰ پانی نہیں  پیتے،
پیارے بچو !  اللہ تعالیٰ سوتے نہیں ہے،
فرشتوں کے متعلق۔۔۔۔۔۔۔۔
پیارے بچو !  فرشتے بھی ہماری طرح اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں،
پیارے بچو !  فرشتے نہ کھاتے، نہ پیتے ہیں اور نہ سوتے ہیں اور نہ ان کے ماں باپ اور بھائی بہن ہوتے ہیں،
پیارے بچو !  جس طرح ہم کو مٹی سے بنایا گیا ہے ،  اسی طرح فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے،
پیارے بچو !  فرشتوں کی صحیح گنتی کا علم صرف اللہ تعالی کو ہی ہے،
پیارے بچوں !  چار فرشتے سب سے بڑے ہیں جبرئیل، میکائیل، عزرائیل، اور اسرافیل علیھم السلام،
آسمانی کتابوں کے متعلق۔۔۔۔۔۔۔
پیارے بچو ! اللہ تعالی نے ہماری ہدایت اور رہنمائی کے لئے آسمان سے چند کتابیں نازل فرمائی ہیں،اور اس کی صحیح گنتی  اللہ تعالی کو ہی معلوم ہے،
پیارے بچو !  مشہور کتابیں چار ہیں، توریت،  زبور،  انجیل،  قرآن مجید،
پیارے بچو !  
توریت۔۔۔    ( حضرت موسیؑ )
زبور۔۔۔     ( حضرت داؤدؑ )  
انجیل۔۔۔     ( حضرت عیسیؑ )
قرآن۔۔۔    ( حضرت محمد )
یہ چار کتابیں ان چار پیغمبروں پر اتاری گئی ہیں،
پیارے بچو !  تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے،
پیارے بچو !  تمام آسمانی کتابوں کی اہم باتیں قرآن میں ہیں،
پیارے بچو !  آج تک قرآن میں ایک زیر،  زبر کی بھی تبدیلی نہیں ہوئی ہے،
٭ رسولوں کے متعلق۔۔۔۔۔۔
٭ خیر و شر کی تقدیر کے متعلق۔۔۔۔۔
٭مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیئے جانے کے متعلق۔۔۔۔۔۔۔
قبر اور برزخ کی زندگی کے متعلق۔۔۔۔
٭اچھے اور برے کاموں کے بدلے کے متعلق۔۔۔۔۔۔
اسی طرح ایمان کی بنیادی باتوں کو ایک ایک کرکے بچوں کے سامنے ذکر کریں اور ان کو ان سب کے متعلق سکھائیں۔
   ان تمام امور کو انجام دینے اور بچوں کو سکھانے میں ان کی طبیعت و مزاج اور استعداد و صلاحیت کا خوب خیال رکھا جائے، اور یہ باتیں رفتہ رفتہ،  بتدریج اور دھیرے دھیرے سکھائی اور سمجھائی جائے۔
۱۹ \ ۱۱ \ ۲۰۱۷
juneddhukka3366@gmail.com
باقی آئندہ
ان شاء اللہ العزیز ✒✒✒✒

مکمل تحریر >>

Sunday 12 November 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر نو" . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!!  تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام  !!!!
            !!!  قسط نمبر نو   !!!
                ـــــــــــــــــ
   محرر !!!   ابن الادریس میترانوی  !!!
        ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         " بچوں کی ایمانی تربیت "
                ( دوسرا حصہ )
             ــــــــــــــــــــــــ

          گزشتہ قسط میں  بچوں کی قولی اور زبانی تربیت کے متعلق ایک حدیث ذکر کی تھی،  جس میں بچے کو اولاً کلمہ سکھانے کے متعلق عرض کیا گیا تھا۔
 
            آج کی اس قسط میں عملاً  بچوں کی ایمانی تقاضوں پر کس طرح تربیت کرنی ہے اور ان کو پریکٹیکلی ایمان کس طرح سِکھایا جائے اس کے متعلق کچھ واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔
         
           سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ بچہ جب کچھ بڑا ہونے لگے اور اس میں شعور و عقل کے آثار نمایاں ہونے لگے تو سب سے پہلے اسے حلال و حرام کے احکامات کی تعلیم دی جائے، اور اس کو ان باتوں سے آگاہ کرایا جائے کہ اللہ تعالی کن کن باتوں سے خوش ہوتے ہیں اور کس طرح کے کاموں کے کرنے سے ناراض ہوتے ہیں ، ہر اچھے کام کی عادت ڈالی جائے،  چنانچہ خود اللہ تعالی ماں باپ کے ساتھ ساتھ گھر اور خاندان کے ذمہ داران کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں........

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ }
( تحریم / 6 )
ترجمہ.......
" اے ایمان والو !  اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔  اس پر سخت کڑے مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے کسی حکم میں اس کی نافرمانی نہیں کرتے،  اور وہ ہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ 
( آسان ترجمۂ قرآن از مفتی تقی صاحب )
اس آیت کی تفسیر میں اکابرین امت سے جو اقوال مروی ہیں ان میں سے دو قول  نقل کرتا چلوں ، 
اس آیت کے ذیل میں علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت فرماتے ہیں 
" قال سفيان الثوري عن منصور عن رجل عن علي رضي الله عنه في قوله تعالى "قوا أنفسكم وأهليكم نارا "
" يقول أدبوهم وعلموهم "
" قال علي بن أبي طلحة عن ابن عباس "قوا أنفسكم وأهليكم نارا"   " يقول اعملوا بطاعة الله و اتقوا معاصي الله و أمروا أهليكم بالذكر ينجيكم الله من النار "
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ   " اھل و عیال کو اسلامی آداب و علوم سے آراستہ کیا جائے "‌‍
اور حضرت علی ابن ابی طلحہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے نقل فرماتے ہیں کہ مراد اس سے یہ ہے کہ "‌‍  اپنے گھر والوں کو اللہ تعالی کی طاعت کا عادی بنایا جائے، اور جن کاموں سے روکا گیا ہے ان سے رکنے کی تعلیم دیجائے، اور ذکرِ الہی کا پابند بنائیں تاکہ آگ سے حفاظت کا سامان ہو"
   
          ماں، باپ اور مربیان  کی سب سے پہلی کوشش یہی ہو کہ بچوں کے عقائد اور ایمانی پہلو بہت زیادہ مضبوط ہو تاکہ ایمان و عقائد کی مضبوط بنیادوں پر تعمیر ہونے والی اسلامی عمارت زندگی کے کسی بھی موڈ پر متزلزل اور ڈانواں ڈول نہ ہونے پائے، یہ بچے مستقبل میں مشرکانہ عقائد و باطل نظریات کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں ۔
بطور مثال  چند امور ذکر کرتا ہوں...........  
      اگر بچوں کو عملی اور پریکٹیکلی طور پر ان باتوں کا عادی بنایا جائے تو امید ہے کہ ان کا ایمانی پہلو مضبوط سے مضبوط ترین ہوتا جائےگا اور اللہ تعالی کی ذات عالی سے ان کا تعلق زندگی کی ابتدا ہی سے یقین کی بنیادوں پر استوار ہوگا۔  
سب سے پہلا مرحلہ...........
‌٭ اللہ تعالی نے ہم کو جو اعضاء عطا فرمائے ہیں ایک ایک کرکے ان اعضاء کا ذکر بچوں کے سامنے کیا جائے اور ان اعضاء کو اللہ تعالی کی طرف منسوب کیا جائے،
میرے پیارے بچو !  آپ کو یہ آنکھیں کس نے دی  ؟
 میرے پیارے بچو !  آپ کو کان کس نے دیئے  ؟ 
میرے پیارے بچو !  آپ کو ناک کس نے عطا کی ؟
میرے پیارے بچو !  آپ کو ہاتھ کس نے دیئے  ؟
میرے پیارے بچو !  آپ کو سر کس نے دیا  ؟
میرے پیارے بچو !  آپ کو ہاتھ کی انگلیاں کس نے عطا کی ؟
اس طرح جسمانی اعضاء کا ذکر کرکے اپنے بچوں کے دلوں میں یہ بات اتاری جائے کہ یہ تمام نعمتیں اللہ تعالی نے دی ہیں اور جو ذات دے سکتی ہے وہ ذات ان اعضاء کو ناکارہ بھی بنا سکتی ہیں ۔ 
دوسرا مرحلہ...........
٭ جب بچے ان اعضاء کو استعمال کرنے لگیں تو ان کو یہ تعلیم دیجائے کہ وہ ان اعضاء کو استعمال کرنے سے پہلے اور ہر کام کرنے سے پہلے اللہ کا نام لیں اور بسم اللہ کہ کر کام کی ابتدا کریں۔
٭ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ فروٹ، میوہ، میٹھائی، کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ شربت، چائے،  دودھ پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ دوائی استعمال کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ پانی پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ بستر بچھانے اور اٹھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ مدرسہ و اسکول کی کتاب کھولنے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ ہوم ورک کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ لائٹ کھولتے اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ دروازہ کھولتے اور بند کرتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ گھر سے نکلتے اور گھر میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ موٹر سائیکل اور کار میں سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،
٭ دوسری کسی اور سواری پر سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھائی جائے،

            یہ بالکل ابتدائی مرحلہ ہے کہ بچوں کو ان باتوں اور کاموں کے ذریعہ سے اللہ تعالی سے جوڑا جائے جو کام بچہ بالکل ابتدا میں سکھتا ہے، جس پر بچوں کی مکمل توجہ مرکوز ہوتی ہے، جب بچے اپنے ہی کاموں کو اللہ تعالی کے " نام اور دھیان " سے کرنے لگے تو اللہ تعالی کی ذات اقدس سے امید ہے کہ بچوں کا تعلق شروع سے ہی اللہ کی ذات سے قائم ہونا شروع ہوجائے گا ۔
۱۲ \ ۱۱ \ ۲۰۱۷
juneddhukka3366@gmail.com
جاری
ان شاء اللہ العزیز ✒✒✒✒✒

مکمل تحریر >>

Wednesday 8 November 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر آٹھ " . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!!  تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام  !!!
        !!!  قسط نمبر آٹھ   !!!
            ـــــــــــــــــــــ
  محرر !!!  ابن الادریس میترانوی !!!
     ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
      "  بچوں کی ایمانی تربیت  "
              ( پہلا حصہ )
          ــــــــــــــــــــــــــ
            اصل الاصول اور بنیادی امر ایمان ہے، جو دنیا و آخرت کی تمام خوبیوں اور نیکیوں کا سر چشمہ ہے، اسی لئے ماں باپ کی سب سے اہم ذمہ داری یہی ہے کہ نو مولود بچوں کی " ایمانی تربیت " کی طرف خصوصی توجہ دیں، تاکہ بچوں کے مستقبل کی عمارت ایسی ٹھوس اور پختہ عقائد پر تعمیر ہو، جو آنے والے ہر فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکے.    ایمانی تربیت سے مقصود یہ کہ  جب بچے میں شعور اور سمجھ پیدا ہو اسی وقت سے اس کو ایمان کی بنیادی باتیں اور اصول سکھائے اور سمجھائے جائیں، مزید سمجھ دار ہونے پر اسے ارکانِ اسلام کا عادی بنایا جائے، جب تھوڑا اور بڑا ہوجائے تو اسے شریعتِ مقدسہ کے بنیادی اصولوں کی تعلیم دی جائے ـ
         اصولِ ایمان سے  مراد وہ ایمانی حقائق اور غیبی امور ہیں جو صحیح اور پختہ نصوص سے ثابت و مسلم ہیں، جیسے کہ اللہ تعالی پر ایمان لانا ، فرشتوں پر ایمان لانا، تمام آسمانی کتب پر ایمان لانا،  تمام رسولوں پر ایمان لانا، خیر وشر کی تقدیر پر، فرشتوں کے سوال و جواب، عذابِ قبر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر،
  حساب ( محشر کی پیشی )  ، کتاب ( نامۂ اعمال )،  جنت و جہنم اور دیگر تمام غیبی امور پر ایمان لانا ( ان باتوں کا ذکر اس دعاء میں ہے جن میں سے ایک کو ایمانِ مجمل اور دوسری کو ایمانِ مفصل کے نام سے جانا جاتا ہے ) ۔
             اور ارکانِ اسلام سے مراد وہ تمام بدنی اور مالی عبادات ہیں جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر فرض فرمائی ہے ، مثلا  نماز،  روزہ،  زکوة، اور صاحب استطاعت پر حج وغیرھا ۔
            شریعت کی بنیادی باتوں سے مراد ہر وہ چیزیں ہیں جو ربانی نظام و طرز اور اسلامی تعلیمات سے اتصال و موافقت رکھتی ہو، خواہ وہ عقیدہ سے متعلق ہو یا عبادات کے قبیل سے ہو، یا وہ متعلق ہو اخلاق اور تشریع و قانون سے یا نظامِ معاشرت اور احکام سے۔
          لہذا ماں،  باپ،  اور مربیان و اساتذہ کے لئے ضروری ہے کہ ابتدا ہی سے ایمانی تربیت کے ان مفہوموں اور اسلامی تعلیمات کی ان بنیادوں پر بچے کی تربیت کریں،  تاکہ وہ پوری زندگی عقائد و عبادات، اخلاق و معاشرت، اور منہاج و نظام کے لحاظ سے اسلام سے وابستہ رہے، اس تربیت و رہنمائی کے بعد اسلام کے علاوہ کسی مذہب کو دین اور قرآن کے علاوہ کسی کتاب کو امام اور رسول اللہﷺ کے علاوہ کسی کو پیشوا اور مقتدیٰ نہ جانے نہ مانے ، 
        ایمانی تربیت کے مفہوم کا یہ عام و محیط ہونا رسولﷺ کے ارشادات و وصایا سے مستنبط کیا گیا ہے جو بچے کو ایمان کے اصول، اسلام کے ارکان اور شریعت کے احکام، تلقین کرنے کے سلسلہ میں وارد ہوئے ہیں۔ 
چنانچہ امام الانبیاء حضرت محمدﷺ ان ماں باپ اور سرپرستوں کی رہنمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں...
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الرُّوذْبَارِيُّ،وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الحافظ، قَالا : أنا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفَقِيهُ، ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمَوَيْهِ بْنِ مُسْلِمٍ، ثنا أَبِي، ثنا النَّضْرُ بْنُ سَلَمَةَ الْبَيْسَكِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :
"افْتَحُوا عَلَى صِبْيَانِكُمْ أَوَّلَ كَلِمَةٍ بِلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، وَلَقِّنُوهُمْ عِنْدَ الْمَوْتِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ أَوَّلَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَآخِرَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، ثُمَّ عَاشَ أَلْفَ سَنَةٍ مَا سُئِلَ عَنْ ذَنْبٍ وَاحِدٍ "، مَتْنٌ غَرِيبٌ لَمْ يَكْتُبْهُ إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ"
(شعب الایمان للبیہقی ۔ رقم الحدیث ۸۱۲۹ )
ترجمہ.....
  " اپنے بچوں کو سب سے پہلے کلمہ لا الہ الا اللہ سکھاؤ "
   
        اس حکم کا راز یہ ہے کہ کلمۂ توحید اور اسلام میں داخل ہونے کا شعار اور ذریعہ سب سے پہلے بچے کے کان میں پڑے،  اور جب بچہ بولنا سیکھے تو سب سے پہلے اسی کلمہ کو اپنی زبان سے ادا کرے،  اسی وجہ سے شریعت نے   نومولود کے ایک کان میں اذان اور دوسرے کان میں اقامت کہنا ضروری قرار دیا جس کی تفصیل ہم احکامِ نو مولودکے ذیل میں ذکر کریں گے ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
 
۰۵ \ ۱۱ \ ۲۰۱۷
juneddhukka3366@gmail.com
جاری
ان شاء اللہ العزیز ✒✒✒✒

Get Outlook for Android

مکمل تحریر >>