Pages

Wednesday 8 November 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر آٹھ " . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!!  تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام  !!!
        !!!  قسط نمبر آٹھ   !!!
            ـــــــــــــــــــــ
  محرر !!!  ابن الادریس میترانوی !!!
     ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
      "  بچوں کی ایمانی تربیت  "
              ( پہلا حصہ )
          ــــــــــــــــــــــــــ
            اصل الاصول اور بنیادی امر ایمان ہے، جو دنیا و آخرت کی تمام خوبیوں اور نیکیوں کا سر چشمہ ہے، اسی لئے ماں باپ کی سب سے اہم ذمہ داری یہی ہے کہ نو مولود بچوں کی " ایمانی تربیت " کی طرف خصوصی توجہ دیں، تاکہ بچوں کے مستقبل کی عمارت ایسی ٹھوس اور پختہ عقائد پر تعمیر ہو، جو آنے والے ہر فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکے.    ایمانی تربیت سے مقصود یہ کہ  جب بچے میں شعور اور سمجھ پیدا ہو اسی وقت سے اس کو ایمان کی بنیادی باتیں اور اصول سکھائے اور سمجھائے جائیں، مزید سمجھ دار ہونے پر اسے ارکانِ اسلام کا عادی بنایا جائے، جب تھوڑا اور بڑا ہوجائے تو اسے شریعتِ مقدسہ کے بنیادی اصولوں کی تعلیم دی جائے ـ
         اصولِ ایمان سے  مراد وہ ایمانی حقائق اور غیبی امور ہیں جو صحیح اور پختہ نصوص سے ثابت و مسلم ہیں، جیسے کہ اللہ تعالی پر ایمان لانا ، فرشتوں پر ایمان لانا، تمام آسمانی کتب پر ایمان لانا،  تمام رسولوں پر ایمان لانا، خیر وشر کی تقدیر پر، فرشتوں کے سوال و جواب، عذابِ قبر اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر،
  حساب ( محشر کی پیشی )  ، کتاب ( نامۂ اعمال )،  جنت و جہنم اور دیگر تمام غیبی امور پر ایمان لانا ( ان باتوں کا ذکر اس دعاء میں ہے جن میں سے ایک کو ایمانِ مجمل اور دوسری کو ایمانِ مفصل کے نام سے جانا جاتا ہے ) ۔
             اور ارکانِ اسلام سے مراد وہ تمام بدنی اور مالی عبادات ہیں جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر فرض فرمائی ہے ، مثلا  نماز،  روزہ،  زکوة، اور صاحب استطاعت پر حج وغیرھا ۔
            شریعت کی بنیادی باتوں سے مراد ہر وہ چیزیں ہیں جو ربانی نظام و طرز اور اسلامی تعلیمات سے اتصال و موافقت رکھتی ہو، خواہ وہ عقیدہ سے متعلق ہو یا عبادات کے قبیل سے ہو، یا وہ متعلق ہو اخلاق اور تشریع و قانون سے یا نظامِ معاشرت اور احکام سے۔
          لہذا ماں،  باپ،  اور مربیان و اساتذہ کے لئے ضروری ہے کہ ابتدا ہی سے ایمانی تربیت کے ان مفہوموں اور اسلامی تعلیمات کی ان بنیادوں پر بچے کی تربیت کریں،  تاکہ وہ پوری زندگی عقائد و عبادات، اخلاق و معاشرت، اور منہاج و نظام کے لحاظ سے اسلام سے وابستہ رہے، اس تربیت و رہنمائی کے بعد اسلام کے علاوہ کسی مذہب کو دین اور قرآن کے علاوہ کسی کتاب کو امام اور رسول اللہﷺ کے علاوہ کسی کو پیشوا اور مقتدیٰ نہ جانے نہ مانے ، 
        ایمانی تربیت کے مفہوم کا یہ عام و محیط ہونا رسولﷺ کے ارشادات و وصایا سے مستنبط کیا گیا ہے جو بچے کو ایمان کے اصول، اسلام کے ارکان اور شریعت کے احکام، تلقین کرنے کے سلسلہ میں وارد ہوئے ہیں۔ 
چنانچہ امام الانبیاء حضرت محمدﷺ ان ماں باپ اور سرپرستوں کی رہنمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں...
أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الرُّوذْبَارِيُّ،وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الحافظ، قَالا : أنا أَبُو النَّضْرِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفَقِيهُ، ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَحْمَوَيْهِ بْنِ مُسْلِمٍ، ثنا أَبِي، ثنا النَّضْرُ بْنُ سَلَمَةَ الْبَيْسَكِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ :
"افْتَحُوا عَلَى صِبْيَانِكُمْ أَوَّلَ كَلِمَةٍ بِلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، وَلَقِّنُوهُمْ عِنْدَ الْمَوْتِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ أَوَّلَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَآخِرَ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ ، ثُمَّ عَاشَ أَلْفَ سَنَةٍ مَا سُئِلَ عَنْ ذَنْبٍ وَاحِدٍ "، مَتْنٌ غَرِيبٌ لَمْ يَكْتُبْهُ إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ"
(شعب الایمان للبیہقی ۔ رقم الحدیث ۸۱۲۹ )
ترجمہ.....
  " اپنے بچوں کو سب سے پہلے کلمہ لا الہ الا اللہ سکھاؤ "
   
        اس حکم کا راز یہ ہے کہ کلمۂ توحید اور اسلام میں داخل ہونے کا شعار اور ذریعہ سب سے پہلے بچے کے کان میں پڑے،  اور جب بچہ بولنا سیکھے تو سب سے پہلے اسی کلمہ کو اپنی زبان سے ادا کرے،  اسی وجہ سے شریعت نے   نومولود کے ایک کان میں اذان اور دوسرے کان میں اقامت کہنا ضروری قرار دیا جس کی تفصیل ہم احکامِ نو مولودکے ذیل میں ذکر کریں گے ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
 
۰۵ \ ۱۱ \ ۲۰۱۷
juneddhukka3366@gmail.com
جاری
ان شاء اللہ العزیز ✒✒✒✒

Get Outlook for Android

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔