Pages

Thursday 26 October 2017

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!! "قسط نمبر چھ " . . . . محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!

!!! تربیتِ اولاد اور مذہبِ اسلام !!!
 
         !!!  قسط نمبر چھ  !!!
            ـــــــــــــــــــــــ
                                             
     محرر !!! ابن الادریس میترانوی !!!
        ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

    " قرآن میں تحفظِ اطفال کا اہتمام "
     ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ


          قرآن کریم کا دامنِ نعمت و عنایت اس سے بھی وسیع تر ہے،  وہ اس طرح کہ نہ صرف ماؤں کو مکلف بنایا کہ وہ بچوں کو دودھ پلائیں  "" بلکہ ماہ رمضان میں بھی اللہ تعالی نے روزہ میں رخصت دی ہے کہ ماں یا بچے کو روزہ کی وجہ سے خطرہ لاحق ہو،  یا روزہ کی وجہ سے دودھ میں کمی واقع ہونے کے امکانات ہو تو وہ روزہ نہ رکھیں،  البتہ بعد رمضان اس کی قضا کریں ""      
( آپ کے مسائل اور انکا حل جلد/۴   ص/۵۶۶ /۵۶۷ )
       بچہ کو دودھ پلانے کے علاوہ قرآن نے ایک ایسے امر کی طرف توجہ مبذول کرائی جو نہایت ہی اہم اور انسانیت کے لئے مشعلِ راہ ہے،   اور باپ کو مکلف بنایا کہ " بچہ کی ماں یا وہ " انا "  جو بچہ کو دودھ پلانے کے لئے متعین کی گئی ہے اس کا بار بھی بچہ کے باپ کے ذمہ ہے ،  چنانچہ ارشاد وارد ہوا.....
{ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ }
( سورة البقرہ آیت / ۲۳۳ )
ترجمہ......
" اور باپ پر جس کے لئے دراصل یہ بچہ پیدا کیا گیا ہے،  ان دودھ پلانے والیوں کا کھانا اور پہنانا دستور کے مطابق واجب ہے "
         اس آیت اور اس کے اسلوبِ بیان پر غور کیا جائے تو یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ تعالی نے بچوں کے تحفظ کا مکمل اہتمام فرمایا ہے اور ہر اس دروازہ کو بند کردیا ہے، جس سے کسی بھی طرح کی خرابی یا کمزوری کے در آنے کا امکان تھا،  ماں اور باپ دونوں کے دونوں اس شیر خوار بچہ کے بارے میں مسئول و ذمہ دار ہیں،  ہر ایک اپنی مقدور بھر کوشش کے مطابق اپنی اپنی ذمہ داری ادا کریں،  تاکہ شیر خوار بچہ کی تمام ضروریات کا اہتمام،  خیال اور محافظت ہوسکے.
            نسب اور شیر خواری کے علاوہ بچہ کے لئے اہم ترین امر اس کا نام رکھنا ہے،  اس بات کو بھی قرآن نے اہتماماً بیان فرمایا،  نام کو بچہ کے جملہ  حفاظتی حقوق میں سے قرار دیا،  اس لئے کہ" نام شئے کی علامت ہوتا ہے "  اس لئے اسلام نے بچہ کے لئے اچھے نام کو اختیار کرنے کا حکم دیا،  اور والدین کو ترغیب دی کہ بچوں کا پسندیدہ اور بامعنی قسم کا نام رکھیں،  یا بچہ کے لئے ایسی عمدہ صفت کا انتخاب کریں جس سے دل فرحت محسوس کرے اور طبیعت مطمئن ہو،  یا وہ نام و صفت نیک فال اور نیک امید یا شجاعت و بہادری اور نشاط و ہمت پر دلالت کرتے ہوں،
      چنانچہ قرآن کریم نے حضرت زکریا اور حضرت یحیٰ علیہما السلام کے قصہ میں اس پہلو کو بیان کیا ہے،

فرمان رب العالمین ہے.....
يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا }
(سورة المریم  آیت / ۷ )
ترجمہ.....
" اے زکریاؑ !  ہم تم کو ایک فرزند کی خوش خبری دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا کہ اس سے پہلے ہم نے کسی کو اس نام کا نہیں بنایا "
       یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ بچہ کا نام خوبصورت،  عمدہ اور قابل عزت تجویز کرنا چاہیئے،  اسی لئے والدین کو اپنے بچے کے نام کی تجویز و تعیین کے لئے والدین کو ایک وقت بھی دیا گیا،  یعنی پیدائش کے سات دن تک ماں باپ کو موقع دیا گیا کہ اس عرصہ کے اندر بچہ کا نام متعین کرلیں، 
آپﷺ  نے ارشاد فرمایا... ..
عن انس ابن مالک ؓ   " کل غلام رھین بعقیقته تذبح عنه یوم سابعه و یحلق و یسمی "
سنن أبي داود و ترمذي و نسائي و ابن ماجة و غیرها بالأسانید الصحیحة }
ترجمہ.....
حضرت انس بن مالکؓ  فرماتے ہیں کہ رسولﷺ نے ارشاد فرمایا " لڑکے کا ساتویں دن عقیقہ کیا جائے،  نام رکھا جائے،  اور سر کے بال دور کئے جائے "‌‍
ان سات دنوں کا وقت دینا گویا اس بات کا اشارہ ہے کہ ناموں،  ان کے معانی،  ان کے وصف پر اچھی طرح غور و فکر کیا جائے اور اس کے بعد بہتر سے بہترین کا انتخاب کیا جائے.

۲۲ / ۱۰ / ۲۰۱۷
juneddhukka@gmail.com
جاری
ان شاء اللہ العزیز✒✒✒✒



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔